بسم اللہ الرحمٰن الرحیم ---------------------- وَ لَمْ يَكُنْ لَّهُمْ مِّنْ شُرَكَآىِٕهِمْ شُفَعٰٓؤُا وَ كَانُوْا بِشُرَكَآىِٕهِمْ كٰفِرِيْنَ ان کے ٹھیر ائے ہوئے شریکوں میں کوئی ان کا سفارشی نہ ہو گا اور وہ اپنے شریکوں کےمنکر ہو جائیں گے سوره الروم قرآن صاف طور پر کہتا ہے جو لوگ الله کے ساتھ اولیاء کو شریک کرتے تھے تاکہ انکے وسیلے سے انکی دعا الله کے ہاں مقبول ہو تو ان ولیوں میں سے کوئی انکا سفارشی نہ ہوگا لیکن اس کے بعد بے شرم قبروں پر نذریں اور منّتیں مانگتے تھکتے نہیں اب ان میں اور ہندوؤں میں کیا فرق رہ گیا ہے وہ لوگ پتھر کے بنے بتوں کو خدا کے ساتھ شریک کرتے ہیں اور اپنے ہاں پوجا پاٹ کرتے ہیں اور یہ بزرگوں کی قبروں پر قوالیوں کی دھوم کرکے انہیں اللہ کے ساتھ دعا میں شریک کرتے ہیں
آج نماز روزہ حج ہی کو مکمل عبادت سمجھا جاتا ہے -----جبکہ عبادت انسانی زندگی کا ہر وہ کام / فعل ہے جو الله کی نعمت یا انعام اسلام ( باہم سلامتی ) کے جذبے ( تقویٰ ) کی بنیاد پر کیا جائے عبادت عربی لفظ ہے ------جب عبادت کا ترجمہ اردو میں کیا جاتا ہے ----تو ترجمے میں بھی لفظ عبادت ہی رکھا جاتا ہے عبادت ، عبد و معبود ایک ہی مادّے ( روٹ ورڈ ) سے جڑے الفاظ ہیں عبد معنے غلام ----اور معبود وہ جس کی غلامی یا خدمت کی جائے----اور عبادت وہ خدمت و سعی پیہم جو ایک عبد کے ہاتھوں معبود کے لئے کی جائے اگر زندگی کا مقصد الله کی نعمت کا حصول ہوجائے ---یا ----جذبہ نعمت باری تعالیٰ کی تکمیل ہوجائے تو ----انسان کی کل زندگی اور اس کا ایک ایک فعل اور حرکت ----عبادت میں تبدیل ہوسکتی ہے قرآن الحکیم ایسی نماز کو جس کی بنیاد تقویٰ نہ ہو ریاکاری / دکھاوا قرار دیتا ہے بِسۡمِ ٱللهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ ------------------------- أَرَءَيۡتَ ٱلَّذِى يُكَذِّبُ بِٱلدِّينِ اے نبیؐ ) کیا تم نے دیکھا اس شخص کو جو دین کو جھٹلاتا ہے) فَذَٲلِكَ ٱلَّذِى يَدُعُّ ٱلۡيَتِيمَ وہی تو ہے جو یتیم کو دھکے د